احتجاجیوں پر درج مقدمات واپس لینے پر غور، وزیر اعلیٰ کا وعدہ
بنگلورو3؍اگست(عبدالحلیم منصور ؍ ایس او نیوز ) مہادائی مسئلہ پر کرناٹک بند کے دوران نرگند تعلقہ کے یمنور میں پولیس کی زیادتیوں کے بعد جن افراد پر مقدمے تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت دائر کئے گئے ہیں، ان تمام کو واپس لینے پر حکومت سنجیدگی سے غور کرے گی ۔یہ بات آج وزیر اعلیٰ سدرامیا نے کہی۔ شہر میں مسلسل بارش سے مچی تباہی کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ افسران کی ایک میٹنگ کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مہادائی ٹریبونل کا فیصلہ منظر عام پر آنے کے بعد 27 اور 28 جولائی کو فطری طور پر کسانوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس سلسلے میں 187 افراد کو گرفتار کرکے ان پر 24 مقدمے دائر کئے گئے ہیں۔ جن لوگوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے یا دفاتر پر پتھراؤ اور آتش زنی کی ہے ان پر قانونی کارروائی ضرورکی جائے گی،البتہ جن افراد پر قابل ضمانت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے، وہ تمام فوری طور پر واپس لے لئے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے بتایاکہ یمنور میں پولیس کے غیر ضروری لاٹھی چارج کے سلسلے میں ایک پولیس انسپکٹر ، ایک سب انسپکٹر اور آٹھ کانسٹبلوں کو معطل کیا گیا ہے، جبکہ ایک ڈی ایس پی کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔لاٹھی چارج کے سارے معاملے کی جانچ کرکے حکومت کو پورٹ پیش کرنے اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کمل پنت کو ذمہ داری دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جو بھی مقدمے درج ہوئے ہیں ان پر نظر ثانی کرکے جن مقدمات کو واپس لیا جاسکتاہے ،اس کی تفصیل حکومت کو دینے کیلئے سینئر پولیس آفیسر راگھویندرا اورادکر اور ریاست کے ڈائرکٹر آف پراسیکیوشن کو ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کن کن دفعات کے تحت یہ مقدمات درج کئے گئے ہیں ،افسران ان کا جائزہ لینے میں لگے ہوئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے یمنور میں پولیس کی اس مبینہ زیادتی کیلئے وہاں کے عوام سے معذرت خواہی کی اور کہاکہ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔
میسور دھماکہ:میسور کی عدالت کے احاطہ میں یکم اگست کو ہوئے بم دھماکہ کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ نے بتایاکہ وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر اعلیٰ پولیس حکام نے جائے وقوع کا جائزہ لیا ہے ۔مرکز سے نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کی ٹیم نے بھی معائنہ کیا ہے، اس کے علاوہ ریاستی او رمرکزی خفیہ محکمہ کے افسران بھی جائزہ لینے کیلئے میسور پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اپریل کے دوران آندھرا کے چتور اور جون کے دوران کیرلا کے کولم شہروں میں اسی طرح کے بم دھماکے کئے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں ملزمین کی نشاندہی کافی سختی سے کی جارہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے بتایاکہ یوم آزادی کے موقع پر اس طرح کے واقعات کو دہرایا نہ جائے ، اس کیلئے ابھی سے پولیس حکام کو مستعد رہنے کی تاکید کی جاچکی ہے ۔ بنگلور سمیت ریاست بھر کے بس اسٹانڈوں ، ریلوے اسٹیشنوں ، شاپنگ مالس ، عدالتوں اور دیگر مصروف مقامات پر چوکسی بڑھانے کا حکم صادر کیاجاچکا ہے۔
مہادائی مسئلہ پر 7 اگست کو اہم میٹنگ: وزیر اعلیٰ
3؍اگست(عبدالحلیم منصور ؍ ایس او نیوز ) دریائے مہادائی سے کرناٹک کے چار اضلاع کو 7.5 ٹی ایم سی فیٹ پینے کے پانی کی فراہمی کے سلسلے میں مہادائی ٹریبونل کے روبرو حکومت کرناٹک نے جو عرضی دائر کی تھی، اسے مسترد کردئے جانے کے بعد مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے 7 اگست کو ریاستی لیجسلیچر کے دونوں ایوانوں میں مختلف پارٹیوں کے لیڈران کی ایک میٹنگ طلب کی گئی ہے۔یہ بات آج وزیر اعلیٰ سدرامیا نے بتائی۔ انہوں نے بتایاکہ میٹنگ میں مختلف پارٹیوں کے لیڈران کے علاوہ ریاست کے سبھی لوک سبھا اور راجیہ سبھا اراکین گدگ ، باگلکوٹ، بلگاوی اور دھارواڑ اضلاع کے اراکین اسمبلی وکونسل متعلقہ اضلاع کے انچارج وزراء شریک رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریبونل نے جو فیصلہ سنایا ہے اس سلسلے میں وزیر برائے آبی وسائل ایم بی پاٹل نے ماہرین قانون سے مشاورت مکمل کرلی ہے اور اگلی حکمت عملی کے سلسلے میں بھی حکومت نے اپنا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ سدرامیا نے کہاکہ ریاست کی زمین ، زبان اور پانی کے مسئلہ پر تمام سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر متحد نمائندگی کی جائے گی اور حکومت تمام کو اعتماد میں لے کر کارروائی کرے گی۔
مہادائی کے سلسلہ میں گرفتار کسانوں کو رہا کرنے کا مطالبہ
15اگست تک ریاستی حکومت کو مہلت ورنہ یوم سیاہ منانے کی دھمکی
بنگلورو3؍اگست(عبدالحلیم منصور ؍ ایس او نیوز ) یمنور میں مہادائی احتجاج کے دوران سینکڑوں کسانوں کی گرفتاری اور پولیس مظالم کی مذمت کرتے ہوئے آج کرناٹک راجیہ رعیت سنگھا کے صدر کوڈی ہلی چندر شیکھر نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر 15اگست سے پہلے تمام گرفتار شدہ کسانوں کی رہائی یقینی بنائی جائے، ورنہ ریاست بھر میں کسان جیل بھرو احتجاج شروع کردیں گے۔آج ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مہادائی مسئلے پر کرناٹک کے ساتھ ناانصافی کے خلاف کسانوں کے پر امن احتجاج کو پرتشدد شکل دینے کیلئے ریاستی پولیس مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔ جن پولیس والوں نے بے قصور افراد پر حملے کئے ہیں، ان کے خلاف فوری کارروائی کی جانی چاہئے۔ چندر شیکھر نے کہاکہ کسانوں پر ظلم ڈھاکر ان کے احتجاج کی آواز کو دبانے کی منظم سازش کی گئی ، لیکن ان کو اس میں کامیابی نہیں مل پائی۔ انہوں نے کہاکہ یمنور میں پولیس نے اپنے مظالم سے اپنے غیر انسانی روپ کا برہنہ مظاہرہ کیا ہے۔ ان مظالم کے بعد بھی ریاستی پولیس کے ڈائرکٹر جنرل اوم پر کاش نے کوئی توجہ نہیں دی، بلکہ اے ڈی جی پی درجے کے دو عہدیداروں نے باضابطہ پولیس کو مظالم ڈھانے کی حکمت عملی فراہم کی ۔ انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کے سلسلے میں ایک انسپکٹر اور کچھ کانسٹبلوں کو معطل کردینا کافی نہیں ہے، جہاں تک مقامی کسانوں کا کہنا ہے انسپکٹر اور کانسٹبلوں کی ان زیادتیوں کیلئے وہ تنہا ذمہ دار نہیں ہیں، بلکہ ڈی جی پی اوم پرکاش کو معطل کیا جانا چاہئے۔اس کیس میں انہیں کلیدی ملزم بنایا جائے۔ کوڈی ہلی چندر شیکھر نے کہاکہ جن لوگوں نے سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا ہے ،اس کی تصاویر اور ویڈیوز محکمہ داخلہ کے پاس ضرور ہوں گے، ان عناصر کی نشاندہی کرکے ان پر مقدمات درج کئے جائیں ۔ایسا کرنے کی بجائے یمنور اور الگواڈی دیہاتوں میں گھروں میں گھس کر خواتین پر زور آزمائی کرنا کہاں کی مردانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مرحلے میں جبکہ ان اضلاع میں طویل خشک سالی کے بعد تھوڑی بہت بارش ہوئی ہے، کاشتکاروں کو اپنے کھیتوں میں فصلوں کی تیاری کرتے ہوئے مصروف رہنا چاہئے تھا،مگر پولیس کی زیادتی کی وجہ سے یہ بیچارے جیلوں میں قید اور بستروں پر پڑے ہوئے ہیں۔ چندر شیکھر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سدرامیا اپنے فرزند کی موت کے سوگ میں ہیں ٹھیک ہے، لیکن وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور کے ساتھ ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے ، انہیں کم از کم اپنی ذمہ داری سے کام کرنا چاہئے۔ خاطی پولیس افسران کو سبق سکھانے کی بجائے وہ انہی کے بیانات پر اعتماد کررہے ہیں۔ اگر یہی صورتحال رہی تو پرمیشور کے وزیر داخلہ ہونے کی صلاحیتوں پر عوام میں شکوک وشبہات پیدا ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ 6اگست کی صبح ریاست کے کسان پرمیشور کی رہائش گاہ کے روبرو احتجاج کریں گے، جبکہ 10اگست سے دس ہزار کسان ٹپٹور سے بنگلور تک پدیاترا کریں گے، اور 15 اگست کو مقید کسان رہانہ ہوئے تو یوم آزادی کی بجائے یوم سیاہ منایا جائے گا۔ ریاست میں کانگریس اور بی جے پی دونوں کو ناکام قرار دیتے ہوئے چندر شیکھر نے کہاکہ مہادائی اور کاویری مسئلے پر کرناٹک کے مفادات کی حفاظت کرنے میں تمام اراکین پارلیمان بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ بی جے پی قائدین سے انہوں نے اپیل کی کہ وزیر اعظم پر دباؤ ڈالیں کہ مہادائی مسئلے میں مداخلت کرتے ہوئے کرناٹک کو انصاف دلائیں۔